ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث پہلے حملہ آور کی شناخت افغان شہری کے طور پر کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق خودکش بمبار کی شناخت اجمل عرف خالد کے نام سے ہوئی ہے، جو حاجی نور جان کا بیٹا اور برہانی خیلوں گاؤں، جوی زرین سٹی، سیدآباد ضلع، وردک صوبہ افغانستان کا رہائشی تھا۔ اجمل عرف خالد ماضی میں طالبان کے سیکیورٹی ونگ سے منسلک رہ چکا تھا۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی ذمہ داری تحفظِ امارتِ اسلامیہ نامی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نئے دھڑے نے قبول کی ہے۔
بریکنگ | ڈیرہ اسماعیل پولیس اسٹیشن میں حملہ کرنے والا پہلا خودکش بمبار افغان شہری نکلا
— HTN Urdu (@htnurdu) October 12, 2025
ذرائع کے مطابق حملہ آور کا نام اجمل عرف خالد ہے، جو حاجی نور جان کا بیٹا اور برہانی خیلوں گاؤں، جوئی زرین شہر، سیدآباد ضلع، صوبہ وردک، افغانستان کا رہائشی تھا۔
جبکہ اجمل عرف خالد ماضی میں… pic.twitter.com/d98hP8UBJD
ذرائع کے مطابق یہ حملہ ٹی ٹی پی کی جانب سے کابل، افغانستان میں ہونے والے حالیہ فضائی حملوں کے ردعمل کے طور پر کیا گیا۔ تنظیم نے افغان طالبان کو پیغام بھیجا ہے کہ یہ کارروائی امارتِ اسلامیہ کے دفاع میں کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق سیکیورٹی ادارے واقعے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ حملے کے دیگر سہولت کاروں کی تلاش کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس اور انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ حملہ انتہائی منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا اور اس کا مقصد سیکیورٹی فورسز کو کمزور کرنا اور ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر کو ہوا دینا تھا۔
حکام نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گا۔
دیکھیں: اورکزئی میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، 30 دہشت گرد ہلاک