افغان حکومت نے کسانوں کو سہولت دینے اور زرعی پیداوار کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے بڑا اعلان کیا ہے۔ طالبان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ کولڈ اسٹوریج میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد اور کمپنیوں کو پانچ سالہ ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام کسانوں کے مالی نقصانات کو روکنے اور زرعی پیداوار کو محفوظ رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غزنی صوبے میں وزارت زراعت، آبپاشی و مالداری کی زمین پر کولڈ اسٹوریج اور پراسیسنگ پلانٹ بھی قائم کیا جائے گا۔
افغانستان کے کسان طویل عرصے سے حکومتی عدم تعاون اور سہولیات کی کمی کی شکایت کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مناسب اسٹوریج نہ ہونے اور کمزور مقامی منڈیوں کے باعث وہ اپنی فصلیں کم قیمت پر بیچنے پر مجبور ہوتے ہیں، جو اخراجات پورے نہیں کر پاتیں۔

ایک کسان نے کہا، “کاشتکاری کے دوران جتنے اخراجات آتے ہیں، وہ کٹائی کے وقت واپس نہیں ملتے کیونکہ قیمتیں کم اور منڈی ناکافی ہے۔”
زرعی تحقیقاتی ادارے مور گلوبل کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان میں اس وقت 3,164 کولڈ اسٹوریج یونٹس موجود ہیں جن کی مجموعی استعداد 1,20,000 ٹن سے زیادہ ہے۔ تاہم ان میں سے صرف 2,923 فعال ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ گنجائش ملک کی زرعی پیداوار کے مقابلے میں ناکافی ہے، جس کے باعث کسان بھاری مالی نقصان اٹھاتے ہیں۔