ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے مذاکرات کے اختتام پر جاری بیان میں کہا کہ پانچ روزہ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر 2025 تک استنبول میں منعقد ہوئے، جن کا مقصد 18 اور 19 اکتوبر کو دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی کو مضبوط بنانا تھا۔
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے مذاکرات کے اختتام پر جاری بیان میں کہا کہ پانچ روزہ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر 2025 تک استنبول میں منعقد ہوئے، جن کا مقصد 18 اور 19 اکتوبر کو دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی کو مضبوط بنانا تھا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور وہ بھارت سمیت کسی بھی ملک سے تعلقات رکھ سکتا ہے، تاہم پاکستان کسی بھی ایسی سازش کو برداشت نہیں کرے گا جس میں افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے۔
سات دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود راہِ وفا کے مسافر اپنی آزادی و خودمختاری کے لیے میدانِ عمل میں ہیں اور بھارتی جبر و استبداد کے باوجود استقامت پر قائم ہیں
ہیومن رائٹس واچ اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے مطابق، مقبوضہ کشمیر دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں فی کس فوجی اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعیناتی ہے۔
ایک سینئر پاکستانی اہلکار کے مطابق، “بات صرف ریاستوں کے درمیان ہوگی۔ افغان حکومت اگر واقعی سنجیدہ ہے تو وہ عملی اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔ ہم کسی قیمت پر اپنی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نہیں نکلتا۔
جنرل ساحر شمشاد نے کہا ہے کہ کراچی اور چٹاگانگ کے درمیان بحری راستہ پہلے ہی فعال ہو چکا ہے جبکہ ڈھاکا اور کراچی فضائی رابطہ بھی آئندہ چند ماہ میں بحال کیا جائے گا۔ جس سے تجارت اور عوامی سطح کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی
پاکستانی حکام کے مطابق اسلام آباد کا مؤقف بالکل واضح اور اصولی ہے۔ پاکستان نے افغان سرزمین سے سرگرم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔