چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے افغان وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی، جہاں پاکستان اور چین افغانستان کی میزبانی میں سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لیے کابل پہنچے تھے۔
سہ فریقی اجلاس میں وزیرِ خارجہ امیر خان متقی، ڈاکٹر عبد الواسع، اور امارتِ اسلامی کے نائب ترجمان ملا حمداللہ فطرت بھی شریک تھے۔
افغان وزیرِ اعظم نے چینی وزیرِ خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اور افغانستان دیرینہ دوست ہیں۔ ہم بین الاقوامی سطح پر افغانستان کے حوالے سے چین کے مؤقف پر مشکور ہیں۔
افغان وزیرِ اعظم کا کہنا تھا چین نے نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے ایک تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے چینی وزیرِ خارجہ سے کہا کہ چین بین الاقوامی سطح پر افغانستان کے جائز مؤقف کی حمایت جاری رکھے۔
انہوں نے کہا کہ امارتِ اسلامیہ کسی کو بھی افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتی نیز افغان ریاست یہ مطالبہ کرتی ہے کہ خطے کے ممالک مداخلت کے بجائے برابری کی سطح کے تعلقات اور مثبت روابط کا راستہ اپنائیں۔
افغانستان میں منعقدہ سہ فریقی اجلاس جس میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزراٗے خارجہ شریک تھے جہاں خطے کے امن و استحکام اور باہمی تجارت پر بات چیت ہوٗی ایک جانب تو یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اجلاس میں شریک تمام ممالک واقعتا سنجیدہ ہیں لیکن دوسری جانب افغان حکام کے بیانات اور طرز عمل جہاں پاکستان کا نام لیے بغیر پاکستان پر الزامات و تنقید کی۔ یہ متضاد رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
دیکھیں: افغان وزیرِ خارجہ نے پاکستان پر افغانستان میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام عائد کر دیا