کابل سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے حامی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی دفاعی افواج نے ایک ایسے میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو 400 کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
یہ خبر افغان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہوئی، جہاں ایک ویڈیو کے ذریعے اس مبینہ تجربے کو دکھایا گیا۔ تاہم، بین الاقوامی دفاعی ماہرین اور اوپن سورس انٹیلی جنس پلیٹ فارمز نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔
عاجل خبر:
— Muhammad Jalal (@MJalalAf) October 16, 2025
امنیتي سرچینې وایي چې د افغانستان دفاعي ځواکونو د هغه مزایل بريالي ازموینه ترسره کړه کوم چې ۴۰۰ کیلومتره لري واټن کې هدف په نښه کولاى شئ. pic.twitter.com/eznwZ2qkiM
تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ ویڈیو دراصل جنوبی کوریا کے 2021 کے میزائل تجربے کی ہے، جسے ایڈیٹنگ کے ذریعے افغان دفاعی دعوے کے طور پر پیش کیا گیا۔
عالمی دفاعی اصولوں کے مطابق، کوئی بھی ملک کسی میزائل کا تجربہ بغیر پیشگی اطلاع دیے نہیں کر سکتا۔ اقوام متحدہ کے قواعد اور بین الاقوامی ہوابازی معاہدوں کے تحت، ایسی سرگرمیوں کے لیے متعلقہ ملکوں اور اداروں کو پیشگی اطلاع دینا ضروری ہوتا ہے۔
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکومت کے پاس اس نوعیت کی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے، اور اس طرح کے دعوے صرف پروپیگنڈا مقاصد کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، افغانستان کی موجودہ فوجی صلاحیت زیادہ تر روایتی ہتھیاروں اور غیر ریاستی عسکری گروہوں تک محدود ہے۔
دوسری جانب، پاکستانی دفاعی ذرائع نے کہا ہے کہ ایسے غیر مصدقہ دعوے علاقائی کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے، لیکن جھوٹے دعووں اور جعلی ویڈیوز کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس مبینہ تجربے کے کوئی زمینی شواہد، ملبہ یا سیٹلائٹ تصاویر بھی سامنے نہیں آئیں۔
دیکھیں: افغانستان کی دفاعی طاقت میں اضافہ؛ اوراگان میزائل دوبارہ فعال