ریاستِ پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا مہم ایک بار پھر زوروں پر ہے۔ افغانستان کی خفیہ ایجنسی جی ڈی آئی سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور نام نہاد تجزیہ کار مل کر پاکستان کے خلاف ایسا بیانیہ تشکیل دے رہے ہیں جس کا واضح مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا ہے۔ یہ مہم ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی دورہ بھارت پر ہیں۔
اسی تناظر میں گزشتہ رات ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث عادل راجہ نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں داعش خراسان اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور شفیق مینگل مرکزی کردار ادا کر رہا ہے نیز، انہوں نے بلوچستان میں افیون کی کاشت کو بھی اسی بیانیے سے جوڑنے کی کوشش کی۔
عادل راجہ کے ملک مخالف بیانیے کو تقویت عین اس وقت ملی جب ٹی ٹی پی کے احسان اللہ احسان نے عادل راجہ کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ داعش خراسان افغانستان کے بجائے پاکستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اس کا الزام افغانستان پر عائد کیا کیا جارہا ہے جو واضح طور پر افغان حکومت کے خلاف منظّم مہم کا حصہ ہے۔
بھارتی میڈیا بھی پاکستان کے خلاف میدان میں
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی تناظر میں ایک رپورٹ سامنے آئی جس میں بھارتی میڈیا پاکستان میں داعش کی موجودگی کو بتا رہا ہے۔ اس طرز کے تمام تر مخالف پروپینگنڈے عین اس وقت ظاہر ہورہے ہیں جب افغان وزیر خارجہ کے دورہِ بھارت کے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔
پاکستان کا مؤقف
ریاستی پاکستان کے سیکیورٹی اداروں اور تجزیہ کاروں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
لشکر طیبہ پاکستان میں ایک کالعدم اور غیر فعال تنظیم ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بروقت اور غیر معمولی اقدامات کیے ہیں جنہیں ایف اے ٹی ایف سمیت عالمی ادارے بھی تسلیم کر چکے ہیں۔
جبکہ اس کے برعکس جی ڈی آئی سے وابستہ افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس اسی مہم کا حصہ بن رہے ہیں جسے ماضی میں بھارت پاکستان کے خلاف استعمال کرتا آیا ہے۔ جس کا واضح مقصد پاکستان کو عالمی و سفارتی سطح پر بدنام کرنا ہے۔
BREAKING NEWS:
— W.A. Mubariz – وکیل احمد مبارز (@WakeelMubariz) October 6, 2025
The Pakistani military and intelligence have appointed Mir Shafiq-ur-Rahman Mengal to strengthen ISIS in Balochistan.
According to recent field information, Mir Shafiq-ur-Rahman Mengal has been tasked with implementing plans to consolidate ISIS’s bases in… pic.twitter.com/vtxnko026N
افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ
پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حقائق سے نظریں چرانا افغان حکام کا پرانا وطیرہ ہے۔ جبکہ حقائق کی جانب نظر دوڑائی جائے تو اس وقت افغانستان سرزمین ٹی ٹی پی، القاعدہ اور داعش خراسان جیسے دہشت گرد گروہوں کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ یہی مؤقف چین، ایران، روس اور پاکستان کے اجلاس میں بھی سامنے آیا جہاں افغان حکام کو دوٹوک انداز میں کہا گیا کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردوں سے پاک کرے۔
دیکھا جائے تو حالیہ پروپیگنڈا مہم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ افغان قوم پرست عناصر پاکستان کے خلاف مذہب اور قومیت کارڈ کو بطورِ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
ریاستِ پاکستان روزِ اول سے اسی مؤقف پر قائم ہے کہ دہشت گرد افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کررہے ہیں لہذا افغان حکام چاہیے کہ اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کے بجائے دہشت گردوں کے علمی اقدمات کریں۔
دیکھیں: ماسکو میں ایمبسڈر محمد صادق کی افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے اہم ملاقات