پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کی تنظیمی کمیٹی نے صوبے میں آرٹیکل 245 کے تحت تعینات فوج کی 15 روز میں واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس مطالبے نے ملکی سیاسی و سیکیورٹی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں دوبارہ شدت آ رہی ہے۔
دفاعی ذرائع کے مطابق پاک فوج اس وقت روزانہ 190 سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز میں مصروف ہے، جن کا مقصد دہشت گردوں کو ختم کرنا اور عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانا ہے۔ ایسے میں فوجی انخلاء کا مطالبہ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق “دہشت گردوں کے لیے سہولت کاری” کے مترادف ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا حالیہ بیانیہ اس زبان سے مشابہت رکھتا ہے جو بھارت، بلوچ علیحدگی پسند گروہ، اور ٹی ٹی پی جیسے دشمن عناصر استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین اسے ایک “خطرناک سیاسی چال” قرار دے رہے ہیں جو کہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

گورننس میں خلا: 12 سالہ پی ٹی آئی دور کا نتیجہ
تیرہ، بنوں، پاراچنار اور کرم ایجنسی جیسے علاقوں میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا پس منظر دیکھیں تو یہ پی ٹی آئی کے 12 سالہ دور حکومت میں پیدا ہونے والے گورننس خلا کا نتیجہ ہیں۔ 2021 میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات اور ان کی واپسی کی پالیسیوں نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔
پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کا کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ اپنا 96 فیصد بجٹ صرف تنخواہوں پر خرچ کرتا ہے جبکہ آپریشنز، تربیت اور جدید سازوسامان کے لیے کوئی خاطرخواہ وسائل موجود نہیں۔ اگرچہ صوبے میں افسران کی تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، مگر تربیت اور صلاحیت کا شدید فقدان ہے۔
فوج کا کردار
ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ فوج وہ خلا پُر کر رہی ہے جو سول حکومت نے پیدا کیا۔ اگر فوج کو نکال دیا جائے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گرد دوبارہ منظم ہو سکتے ہیں، اور اس کے خطرناک نتائج پورے ملک کو متاثر کر سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق فوجی انخلاء کا مطالبہ صرف پی ٹی آئی کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، خاص طور پر 5 اگست کے ناکام احتجاج کے بعد۔ اس مطالبے کو پاکستان کے خلاف دشمن طاقتوں کی دیرینہ حکمت عملی سے جوڑا جا رہا ہے، جس کا مقصد ریاست کو اندر سے کمزور کرنا ہے۔
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب سیکیورٹی فورسز نے خوارج اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں شروع کی ہیں۔ عوامی سطح پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر پی ٹی آئی اب انخلا کا مطالبہ کیوں کر رہی ہے؟ کیا یہ واقعی عوامی مفاد کا معاملہ ہے یا پھر ایک مذموم سیاسی ایجنڈے کا حصہ؟
دیکھیں: وادی تیراہ میں ہزاروں مظاہرین کا پرامن احتجاج، علاقے سے عسکریت پسندوں کے انخلا کا مطالبہ