ایبٹ آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کے دفاع کے لیے پُرعزم ہے، پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر ہر طرح کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرے گی

October 31, 2025

صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق موبائل انٹرنیٹ سروس گزشتہ رات 12 بجے بند کی گئی ہے جو آئندہ 24 گھنٹے تک معطل رہے گی

October 31, 2025

سہیل آفریدی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت پر صوبائی کابینہ کے اراکین کا اعلان کر دیا

October 31, 2025

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے مذاکرات کے اختتام پر جاری بیان میں کہا کہ پانچ روزہ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر 2025 تک استنبول میں منعقد ہوئے، جن کا مقصد 18 اور 19 اکتوبر کو دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی کو مضبوط بنانا تھا۔

October 30, 2025

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور وہ بھارت سمیت کسی بھی ملک سے تعلقات رکھ سکتا ہے، تاہم پاکستان کسی بھی ایسی سازش کو برداشت نہیں کرے گا جس میں افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے۔

October 30, 2025

جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا

October 30, 2025

امن یا فریب؟ ٹی ٹی پی مذاکرات کی تاریخ اور حالیہ مطالبات

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مطالبات کا شکار نہ ہو اور اپنی سلامتی کی پالیسی کو واضح اور دیرپا رکھے۔

1 min read

امن یا فریب؟ ٹی ٹی پی مذاکرات کی تاریخ اور حالیہ مطالبات

خلاصہ یہ ہے کہ خلیل زاد، ٹی ٹی پی، عمران خان اور افغان حکومت سب کا ایک ساتھ مذاکرات کی بات کرنا محض اتفاق نہیں۔ یہ باہمی مفادات اور سیاسی موقع پرستی کا ایک جال ہے۔

September 16, 2025

گزشتہ دو دنوں میں ایک مانوس مگر نہایت پریشان کن بیانیہ پھر سے ابھرا ہے: “مذاکرات” کی گونج۔ یہ آواز تین مختلف سمتوں سے ایک ساتھ بلند ہوئی ہے: سابق امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، اور ایک نمایاں پاکستانی سیاستدان عمران خان۔

یہ تقریباً ایک ساتھ اٹھنے والی آوازیں محض اتفاق نہیں ہیں۔ قریب سے دیکھا جائے تو ایک منظم اور خطرناک رجحان ابھرتا نظر آتا ہے۔ یہ پیغام حقیقی امن کی پکار کم اور ایک مخصوص و خودغرض ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی حکمتِ عملی زیادہ معلوم ہوتا ہے۔

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ ایک عبرت ناک داستان ہے۔ ہر کوشش، بشمول 2022 کے مذاکرات، ناکام ثابت ہوئی اور نئے تشدد کی لہر کو جنم دیا۔ دوہری پالیسی اختیار کرنے والی ٹی ٹی پی نے سیزفائر کو محض آرام اور دوبارہ مسلح ہونے کا موقع سمجھا۔ جب ایک طرف مذاکرات جاری تھے، دوسری طرف حملے بھی ہو رہے تھے۔ ان کے بیانات میں “مظلوم تحریک” ہونے کا ذکر ہے لیکن ساتھ ہی “گلگت سے کراچی تک” اپنی موجودگی پر فخر اور “تھپڑ کے جواب میں پتھر” دینے کا اعلان ہے۔ یہ امن کا نہیں بلکہ مزید وقت حاصل کرنے کا رویہ ہے۔

ٹی ٹی پی کی نئی حکمت عملی

سلامتی کے نقطہ نظر سے یہ وقت اور بھی مشکوک ہے۔ سردیوں میں ٹی ٹی پی اپنے پہاڑی ٹھکانوں سے سرگرم نہیں رہ سکتی۔ پچھلے کئی مہینوں میں آپریشنز زیادہ مؤثر ہوئے ہیں۔ اس وقت مذاکرات کا مطالبہ محض ایک حکمتِ عملی ہے تاکہ دباؤ سے بچ کر دوبارہ منظم ہو سکیں۔ یہ کسی سیاسی حل کی منتقلی نہیں، جیسا کہ خلیل زاد نے کہا، بلکہ محض وقتی پسپائی ہے تاکہ اگلی جنگ کے لیے خود کو محفوظ کر سکیں۔

زلمے خلیل زاد کی آواز اس بیانیے کو مزید بڑھاتی ہے۔ ان کا حالیہ بیان امریکی پالیسی کے تضاد اور منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ مذاکرات کی تلقین کرتے ہیں لیکن بھول جاتے ہیں کہ طالبان نے پہلے کس طرح اس موقع کو دھوکے کے لیے استعمال کیا۔ افغان حکومت کی سرکاری میڈیا نے بھی یہی مؤقف دہرایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کابل بھی اس کھیل کا حصہ ہے، جو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے رچایا گیا ہے۔

عمران خان کا مؤقف

آخر میں عمران خان کا بیان اسے سیاسی رنگ دیتا ہے۔ انہوں نے مئی 9 کے واقعات کو ٹی ٹی پی کے مسئلے سے جوڑ کر نہایت خطرناک موازنہ کیا۔ یہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ شہداء اور قومی سلامتی کے معاملے کو سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش بھی ہے۔ ایسی بیان بازی ٹی ٹی پی کو حوصلہ دیتی ہے اور محاذ پر لڑنے والی افواج کا مورال کمزور کرتی ہے۔

خلاصہ

خلاصہ یہ ہے کہ خلیل زاد، ٹی ٹی پی، عمران خان اور افغان حکومت سب کا ایک ساتھ مذاکرات کی بات کرنا محض اتفاق نہیں۔ یہ باہمی مفادات اور سیاسی موقع پرستی کا ایک جال ہے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مطالبات کا شکار نہ ہو اور اپنی سلامتی کی پالیسی کو واضح اور دیرپا رکھے۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ کمزوری کی حالت میں مذاکرات صرف دشمن کو مضبوط کرتے ہیں اور تشدد میں اضافہ لاتے ہیں۔

دیکھیں: ایک ٹرائی اینگل بن گیا ہے جس میں بھارت، افغانستان اور پی ٹی آئی ہیں؛ خواجہ آصف

متعلقہ مضامین

ایبٹ آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کے دفاع کے لیے پُرعزم ہے، پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر ہر طرح کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرے گی

October 31, 2025

صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق موبائل انٹرنیٹ سروس گزشتہ رات 12 بجے بند کی گئی ہے جو آئندہ 24 گھنٹے تک معطل رہے گی

October 31, 2025

سہیل آفریدی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت پر صوبائی کابینہ کے اراکین کا اعلان کر دیا

October 31, 2025

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے مذاکرات کے اختتام پر جاری بیان میں کہا کہ پانچ روزہ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر 2025 تک استنبول میں منعقد ہوئے، جن کا مقصد 18 اور 19 اکتوبر کو دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی کو مضبوط بنانا تھا۔

October 30, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *