بلوچستان کانفرنس میں ریاست مخالف بیانے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو مُلکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے

September 16, 2025

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مطالبات کا شکار نہ ہو اور اپنی سلامتی کی پالیسی کو واضح اور دیرپا رکھے۔

September 16, 2025

صوبائی وزارتِ مذہبی امور کا دہشت گردی سے متاثر اقلیتی خاندانوں کی معاونت کا فیصلہ۔

September 16, 2025

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام فاروق اعظم، جو موجودہ افغان حکومت میں توانائی و بجلی کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، نے اپنے اہل خانہ کو پیغام بھیجا ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

September 16, 2025

اسد قیصر نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر فوجی جوانوں اورعام شہریوں کی شہادتیں قابلِ تشویش ہیں

September 16, 2025

وزیراعظم نے واضح کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے۔

September 16, 2025

امن یا فریب؟ ٹی ٹی پی مذاکرات کی تاریخ اور حالیہ مطالبات

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مطالبات کا شکار نہ ہو اور اپنی سلامتی کی پالیسی کو واضح اور دیرپا رکھے۔

1 min read

امن یا فریب؟ ٹی ٹی پی مذاکرات کی تاریخ اور حالیہ مطالبات

خلاصہ یہ ہے کہ خلیل زاد، ٹی ٹی پی، عمران خان اور افغان حکومت سب کا ایک ساتھ مذاکرات کی بات کرنا محض اتفاق نہیں۔ یہ باہمی مفادات اور سیاسی موقع پرستی کا ایک جال ہے۔

September 16, 2025

گزشتہ دو دنوں میں ایک مانوس مگر نہایت پریشان کن بیانیہ پھر سے ابھرا ہے: “مذاکرات” کی گونج۔ یہ آواز تین مختلف سمتوں سے ایک ساتھ بلند ہوئی ہے: سابق امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، اور ایک نمایاں پاکستانی سیاستدان عمران خان۔

یہ تقریباً ایک ساتھ اٹھنے والی آوازیں محض اتفاق نہیں ہیں۔ قریب سے دیکھا جائے تو ایک منظم اور خطرناک رجحان ابھرتا نظر آتا ہے۔ یہ پیغام حقیقی امن کی پکار کم اور ایک مخصوص و خودغرض ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی حکمتِ عملی زیادہ معلوم ہوتا ہے۔

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ ایک عبرت ناک داستان ہے۔ ہر کوشش، بشمول 2022 کے مذاکرات، ناکام ثابت ہوئی اور نئے تشدد کی لہر کو جنم دیا۔ دوہری پالیسی اختیار کرنے والی ٹی ٹی پی نے سیزفائر کو محض آرام اور دوبارہ مسلح ہونے کا موقع سمجھا۔ جب ایک طرف مذاکرات جاری تھے، دوسری طرف حملے بھی ہو رہے تھے۔ ان کے بیانات میں “مظلوم تحریک” ہونے کا ذکر ہے لیکن ساتھ ہی “گلگت سے کراچی تک” اپنی موجودگی پر فخر اور “تھپڑ کے جواب میں پتھر” دینے کا اعلان ہے۔ یہ امن کا نہیں بلکہ مزید وقت حاصل کرنے کا رویہ ہے۔

ٹی ٹی پی کی نئی حکمت عملی

سلامتی کے نقطہ نظر سے یہ وقت اور بھی مشکوک ہے۔ سردیوں میں ٹی ٹی پی اپنے پہاڑی ٹھکانوں سے سرگرم نہیں رہ سکتی۔ پچھلے کئی مہینوں میں آپریشنز زیادہ مؤثر ہوئے ہیں۔ اس وقت مذاکرات کا مطالبہ محض ایک حکمتِ عملی ہے تاکہ دباؤ سے بچ کر دوبارہ منظم ہو سکیں۔ یہ کسی سیاسی حل کی منتقلی نہیں، جیسا کہ خلیل زاد نے کہا، بلکہ محض وقتی پسپائی ہے تاکہ اگلی جنگ کے لیے خود کو محفوظ کر سکیں۔

زلمے خلیل زاد کی آواز اس بیانیے کو مزید بڑھاتی ہے۔ ان کا حالیہ بیان امریکی پالیسی کے تضاد اور منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ مذاکرات کی تلقین کرتے ہیں لیکن بھول جاتے ہیں کہ طالبان نے پہلے کس طرح اس موقع کو دھوکے کے لیے استعمال کیا۔ افغان حکومت کی سرکاری میڈیا نے بھی یہی مؤقف دہرایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کابل بھی اس کھیل کا حصہ ہے، جو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے رچایا گیا ہے۔

عمران خان کا مؤقف

آخر میں عمران خان کا بیان اسے سیاسی رنگ دیتا ہے۔ انہوں نے مئی 9 کے واقعات کو ٹی ٹی پی کے مسئلے سے جوڑ کر نہایت خطرناک موازنہ کیا۔ یہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ شہداء اور قومی سلامتی کے معاملے کو سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش بھی ہے۔ ایسی بیان بازی ٹی ٹی پی کو حوصلہ دیتی ہے اور محاذ پر لڑنے والی افواج کا مورال کمزور کرتی ہے۔

خلاصہ

خلاصہ یہ ہے کہ خلیل زاد، ٹی ٹی پی، عمران خان اور افغان حکومت سب کا ایک ساتھ مذاکرات کی بات کرنا محض اتفاق نہیں۔ یہ باہمی مفادات اور سیاسی موقع پرستی کا ایک جال ہے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مطالبات کا شکار نہ ہو اور اپنی سلامتی کی پالیسی کو واضح اور دیرپا رکھے۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ کمزوری کی حالت میں مذاکرات صرف دشمن کو مضبوط کرتے ہیں اور تشدد میں اضافہ لاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

بلوچستان کانفرنس میں ریاست مخالف بیانے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو مُلکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے

September 16, 2025

صوبائی وزارتِ مذہبی امور کا دہشت گردی سے متاثر اقلیتی خاندانوں کی معاونت کا فیصلہ۔

September 16, 2025

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام فاروق اعظم، جو موجودہ افغان حکومت میں توانائی و بجلی کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، نے اپنے اہل خانہ کو پیغام بھیجا ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

September 16, 2025

اسد قیصر نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر فوجی جوانوں اورعام شہریوں کی شہادتیں قابلِ تشویش ہیں

September 16, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *