اسلامی امارتِ افغانستان کی وزارتِ دفاع نے اسلام آباد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ایک بار پھر افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے اور پاک افغان بارڈر کے قریب واقع پکتیکا میں ایک ملکی بازار کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کابل کے علاقے کی سرحدی حدود کی بھی خلاف ورزی ہوئی۔ وزارتِ دفاع نے اس عمل کو ” پرتشدد اور انتہائی سنگین” قرار دیتے ہوئے سختی سے مذمت کی ہے۔
وزارت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “ہم افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی کو انتہائی سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ اپنی فضائی حدود کا دفاع ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر ان کارروائیوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو اُس کے نتائج کی ذمہ داری پوری طرح پاکستانی افواج پر عائد کی جائے گی۔
Once again, Pakistan has breached Afghanistan’s airspace. Its forces targeted a civilian market in the Margha area of Paktika province, near the Durand Line, and also violated the airspace over the capital, Kabul. pic.twitter.com/OCYLpnSJmF
— د ملي دفاع وزارت – وزارت دفاع ملی (@MoDAfghanistan2) October 10, 2025
وزارت نے بین الاقوامی برادری، علاقائی ممالک اور متعلقہ عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس واقعے کو مانیٹر کریں اور اس کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں تاکہ ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ افغان سرزمین پر کسی بھی قسم کی کارروائی، خاص طور پر جب اس کا نشانہ شہری آبادی ہو، بین الاقوامی قانون اور علاقائی استحکام کے منافی ہے۔
افواہوں اور ابتدائی میڈیا رپورٹس کے مطابق پکتیکا کے ایک بازار میں ہونے والی بمباری کے نتیجے میں جانی یا مالی نقصان ہوا یا نہیں، اس کی فوری طور پر آزادانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں ہوئی۔ طالبان انتظامیہ کے ترجمان یا مقامی حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جلد ہی تفصیلات منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔
دوسری جانب، پاکستانی سرکاری حلقوں کی جانب سے اس بیان پر فوری ردِ عمل موصول نہیں ہوا۔ ماضی میں بھی کابل میں ہونے والی مبینہ فضائی کارروائیوں پر اسلام آباد نے خاموشی اختیار رکھی یا تردید سے اجتناب کیا۔ بین الاقوامی ذرائع اور بعض غیر سرکاری رپورٹس میں قبل ازیں اس طرح کی دعواؤں کی آزادانہ تصدیق کے مطالبات کیے جا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل، پکتیکا، خوست اور جلال آباد میں نامعلوم ڈرونز اور جہازوں نے بمباری کی اور ٹی ٹی پی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا اور ٹی ٹی پی چیف نور ولی محسود کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ان کی ہلاکت کی متضاد اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
وزارتِ دفاعِ اسلامی امارت کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب علاقائی سفارتی سرگرمیاں تیز ہیں اور افغان وزیرِ خارجہ کے بھارت سمیت متعدد بیرونی دورے جاری ہیں۔
دیکھیں: بھارت افغانستان کا بہترین دوست اور صف اول کا ساتھی ہے؛ امیر خان متقی