تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے جمعہ کے روز لاہور سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔ سربراہ ٹی ایل پی علامہ حافظ سعد حسین رضوی نے جامع مسجد رحمۃاللعٰلمین میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کا مقصد ’’بیت المقدس کے حق میں‘‘ آواز اٹھانا ہے۔
سعد رضوی نے کہا کہ ’’ہم جامع مسجد رحمت العالمین سے امریکی ایمبیسی اسلام آباد تک لانگ مارچ کریں گے۔ سب سے آگے میں خود چلوں گا، پھر میری شوریٰ اور پھر میرے کارکن۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گرفتاری کوئی مسئلہ نہیں، گولی اور شیل کوئی مسئلہ نہیں، شہادت ہمارا مقدر ہے۔‘‘
ٹی ایل پی سربراہ نے اپنے خطاب میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’تمہارے لیے سفارتخانے مقدس ہیں، ہمارے لیے بیت المقدس افضل ہے۔ ہم نے کوئی پہل نہیں کی، مگر ناموسِ رسالت اور بیت المقدس کے لیے پہل ہمارا حق ہے۔‘‘
انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ’’فلسطین کے حق میں بات کرنے نہیں دے رہی‘‘ اور مطالبہ کیا کہ ’’پاکستان کو اسرائیل کے خلاف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے بنائے میزائلوں سے جواب دینا چاہیے تھا۔‘‘
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ غزہ کے حق میں ٹی ایل پی کی احتجاجی کال پر انتظامیہ نے ریڈ زون اور فیض آباد انٹرچینج کو مکمل طور پر سیل کر دیا۔ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، جبکہ تمام داخلی راستوں پر کنٹینرز رکھے گئے ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق شہریوں کو پارک روڈ، ایکسپریس وے، کھنہ اور لہتراڑ روڈ کے راستے استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر اگلے حکم تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ٹریفک کی بندش کے باعث دفاتر، عدالتوں اور اسکولوں میں حاضری معمول سے کم رہی۔ میٹرو بس سروس بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ ٹیکسی اور موٹرسائیکل سروس فراہم کرنے والوں نے من مانے کرائے وصول کیے۔
طبی امداد کے متلاشی مریضوں کو بھی اسپتال پہنچنے میں دشواری کا سامنا رہا۔ عدالتوں میں وکلا اور سائلین کی غیر حاضری کے باعث متعدد مقدمات ملتوی کیے گئے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ مارچ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب فلسطین کی تنظیم حماس نے امریکی ثالثی میں امن منصوبہ قبول کر لیا ہے۔ اس تناظر میں ٹی ایل پی کا احتجاج محض سیاسی مقاصد کے لیے قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ملک میں انتشار بڑھنے کا خدشہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، لانگ مارچ کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں فوری کارروائی کے لیے پولیس اور رینجرز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
دیکھیں: حماس کا غزہ امن معاہدے پر مثبت ردعمل؛ پاکستان کا خیر مقدم