دوحہ قطر24جون 2025
ایک اہم پیشرفت میں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نےاسرئیل و ایران کشیدگی کے بعد مکمل طورپر جنگ بندی کا اعلان کردیا یاد رہے اسرائیل۔ایران کشیدگی بارہ روزسے جاری تھی۔یہ ایران کشیدگی جوکہ خطے میں کئی ممالک کو ملوث کرنےوالی شدید محاذآرائی کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔اگرچہ ایران۔اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ طورپر تصدیق باقی ہے۔
العدید بیس پر ایرانی حملہ
یہ جنگ بندی اس وقت منظرعام پر آئی جب ایران نے قطر میں موجود امریکی ائیربیس العدید پر میزائل حملہ کیا۔ایران نے اس حملے کو امریکی حملوں کا رد عمل میں قراردیا جو اس نے ایرانی تنصیبات پر حملےکیےتھے۔ایران نے گزشتہ کل انیس میزائل داغے جن میں اکثر کو قطرکے دفاعی نظام نے روک لیا۔صرف ایک میزائل العدید بیس کے اندرگرا مگرامریکی حکام کےمطابق کوئی جانی مالی نقصان نہیں ہوا۔
ایرانی وزارتِ دفاع نےحملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اپنی خودمختاری کے خلاف قراردیا۔تاہم ایران کی قومی سلامتی کا کہنا ہیکہ ایران نے اس طرز ہر حملہ کیاہیکہ نہ تو شہری آبادی متاثرہو اور نہ ہی قطر سے ایرانی تعلقات متاثر ہوں۔
عالمی ردعمل
صدر ٹرمپ کا اپنےسوشل میدیا پلیٹ فارم نروتھ سوشل پرکہنا تھا کہ اسرائل ایران دونوں نے تحمل و بردباری کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے ایران کا خصوصی شکریہ اداکیا جس سے امرکی افواج کو تحفط فراہم کرنے کا موقع ملا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی حملے کا دفاع کرتے ہوئےکہا کہ ایران کھبی بھی اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کرےگا۔ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہاہیکہ اگر دوبارہ اس قسم کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت نتائج کاسامنا کرناپڑےگا۔
ایرانی حملے کے فوری بعد خلیجی ممالک جیسے قطر،کویت،بحرین،عمان اور متحدہ عرب امارات نے عارضی طورپراپنی فضائی حدود بند کردی تھی مگر اب فضائی حدود دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔تاہم خطے میں شدید اضطرار پایا جارہاہے۔
صدع ٹرمپ نےجنگ بندی کے اعلان کے دوران خطے میں امن کی اُمید کا اظہارکیا۔تاہم تجزیہ کاروں کےمطابق مشرق وسطی میں اب بھی حالات کشیدہ ہیں۔ایران کشیدگی دوبارہ کسی بھی تر و تازہ ہوسکتی ہے
دیکھیں: ایران پر امریکی حملہ بھارتی فضائی حدود کا استعمال اور پاکستان کا صاف انکار