قبل ازیں اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ڈھٹائی اختیار کرتے ہوئے الٹا حماس پر ہی امن معاہدے کی خلاف وزری کا الزام عائد کردیا اور اپنی افواج کو غزہ پر فوری اور بڑے حملے کا حکم دیا تھا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے مذاکرات کے بعد بیان میں کہا کہ “پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، مگر اپنی سرحدی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔” انہوں نے واضح کیا کہ “اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان معاہدے کو غیر مؤثر سمجھنے میں حق بجانب ہوگا
استنبول مذاکرات کی ناکامی کی بنیادی وجہ طالبان وفد کے اندرونی اختلافات اور امریکا کو بطورِ ضامن لانے کے غیر متوقع مطالبے تھے، جس کا واضح مقصد مالی امداد بحال کرنا تھا
امریکی محکمہ انصاف کے ریکارڈز کے مطابق بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے جن میں اڈانی اور ٹاٹا گروپ شامل ہیں، نے واشنگٹن میں معروف لابنگ اداروں جیسے "کرک لینڈ & ایلس" اور "کیون ایمول" کی خدمات حاصل کیں۔
بھارت نے امریکی مصنوعات پر ۷۲۴ ملین ڈالر کے معاوضاتی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ ڈبلیو ٹی او کو بھیج دیا، جس سے دوطرفہ مذاکرات کے دوران تجارتی تناؤ میں اضافہ ہوا