روس بھی اس نئے کھیل میں ایک اہم فریق بن چکا ہے۔ اگرچہ وہ نایاب معدنیات کے لحاظ سے چین جیسی پوزیشن نہیں رکھتا، مگر توانائی اور گیس کی فرا ہمی کے ذریعے یورپ پر اپنا دبائو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان واضح پیغام دے رہا ہے: مکالمہ خوش آئند ہے لیکن عملی اقدامات کے بغیر اعتماد بحال نہیں ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا افغانستان واقعی اپنے وعدوں کو عملی شکل دینے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
دوسری جانب طالبان آفیشل نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی امریکی یا دیگر غیر ملکی کو دوبارہ افغانستان میں گھسنے کا موقع نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی امریکہ سے کوئی ایسی بات چیت ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے یہ مؤقف بھی دہرایا کہ علاقائی امن و استحکام کے لیے کابل حکومت کو عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ سکیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام فاروق اعظم، جو موجودہ افغان حکومت میں توانائی و بجلی کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، نے اپنے اہل خانہ کو پیغام بھیجا ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
زرعی تحقیقاتی ادارے مور گلوبل کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان میں اس وقت 3,164 کولڈ اسٹوریج یونٹس موجود ہیں جن کی مجموعی استعداد 1,20,000 ٹن سے زیادہ ہے۔ تاہم ان میں سے صرف 2,923 فعال ہیں۔